سعودی عرب کے سینئر صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا معاملہ سعودی ولیعہد محمد بن سلمان کے ساتھ ہی امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نیز اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو کے لئے بھی مصیب بن گیا ہے ۔
تینوں کی کوشش ہے کہ کسی طرح یہ معاملہ میڈیا کی سرخیوں سے ہٹ جائے اور اس پر گفتگو نہ ہو لیکن یہ ان تینوں کی بد قسمتی ہی کہا جائے گا کہ تقریبا ڈھائی مہینے کا وقت گزر جانے کے بعد بھی یہ قتل کیس میڈیا میں موجود ہے اور کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب اس پر بحث نہ ہو ۔
عرب میڈیا میں تو اس پر مسلسل ڈیبیٹ ہو رہی ہے جبکہ امریکا اور دیگر مغربی ممالک کے بڑے میڈیا ادارے بھی اس نکتے پر خاص توجہ دے رہے ہیں کہ یہ معاملہ ٹھنڈے بستے میں نہیں جانا چاہئے ۔