شام: مشرق وسطیٰ میں برسر پیکار دہشت گرد گروہ دولت اسلامیہ عراق و شام (داعش) کے دہشتگردوں نے شام کے شمال مشرق میں واقع کرد اکثریتی شہر الحسکہ پر نیا حملہ کیا ہے اور اس پر قبضے کی دھمکی دی ہے۔ برطانیہ میں قائم شامی آبزرویٹری برائے انسانی حقوق کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمان نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ داعش کے دہشتگردوں الحسکہ سے صرف پانچ سو میٹر دور رہ گئے ہیں۔ ان کی شہر کے جنوب میں صدر بشارالاسد کی وفادار فوج کے ساتھ شدید جھڑپیں ہوئی ہیں۔
واضح رہے کہ کرد فورسز اور اسدی فورسز نے الحسکہ شہر کو انتظامی طور پر دو حصوں میں تقسیم کر رکھا ہے اور ان کا اپنے اپنے حصے پر کنٹرول ہے۔ داعش کے دہشت گردوں کی صوبے الحسکہ کے دوسرے علاقوں میں کرد فورسز کے ساتھ ماضی میں بھی جھڑپیں ہو چکی ہیں۔ الحسکہ شہر کے گورنر محمد زعل العلی نے قبل ازیں جمعرات کو ایک بیان میں بتایا تھا کہ داعش کے دہشت گردوں نے شہر کے نواح میں شامی فوج کے چیک پوائنٹس پر بارود سے بھرے ٹرکوں کے تیرہ حملے کیے ہیں جس سے شہریوں میں خوف وہراس پھیل گیا ہے۔
اسدی فورسز نے داعش کےدہشت گردوں کو ان حملوں کے باوجود پسپا کر دیا ہے اور فوج نئے چیک پوائنٹس بنا رہی ہے۔ اس سے پہلے ترکی کی سرحد کے نزدیک واقع کرد اکثریتی شہر کوبانی میں بھی کرد فورسز اور داعش کے دہشتگردوں کے درمیان خونریز لڑائی ہوئی تھی اور داعش کو بھاری جانی نقصان کے بعد اس شہر سے پسپا ہونا پڑا تھا۔