ممبئی:24اپریل۔ بتاخیر ملنے والی اطلاع کے مطابق اُردو کے معروف اور شہر کے ادبی حلقوں میں مشہور سینئرشاعر عشرتؔ جالندھری ۲۲ ۔اپریل بدھ کو کینیڈامیں رِحلت کر گئے۔ اُن کی عمر کم و بیش اسّی سال تھی ۔ وہ جالندھر میں پیدا ہوئے ، اُن کے والد پہلے ہی حصولِ معاش کے سلسلے میں بمبئی منتقل ہو گئےتھے اس کے بعد عشرت جالندھری بھی اپنی ماں کے ساتھ ممبئی آگئے اور یہیں انہوں نے تعلیم حاصل کی۔ غلام محمد جو عشرت جالندھری کے نام سےعروس البلاد ممبئی میں معروف ہی نہیں مشہور بھی ہوئے۔
1970 کے آس پاس’آب و تاب کے نام سے ان کا پہلاشعری مجموعہ شائع ہوا اور’’پھر بھی‘‘ کے زیر عنوان دوسری شعری کتاب چند برس قبل شائع ہوئی تھی ، جس پر اُنھیں مہاراشٹر اُردو اکادیمی کی طرف سے انعام بھی دِیا گیاتھا۔
عشرت جالندھری کئی برس سے اپنی بیٹیوں کے پاس کنیڈا میں مقیم تھے، اِدھر کئی برس سے وہ علیل تھے ،گزشتہ دنوں ممبئی آئے تھے مگر بیٹیوں کے اصرار پر کینیڈا واپس ہو گئے جہاں بدھ کی صبح اُنہوں نے آخری سانس لی، دوسرے دن اُن کوکینیڈا کے قبرستان میں سپردِخاک کیا گیا۔
مرحوم کے پسماندگان میں بیوہ کے ساتھ دوبیٹیاں ہیں۔ اس موقع پراُن کا یہ شعریاد آتا ہے ۔:
میں کہ ہُش کر کے جسے روز جِھڑک دیتا تھا
رات اُسی درد نے گردن مِری پکڑی ہوئی تھی