ریاض :سعودی وزارت حج و عمرہ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے شہری اب بیرون ملک مقیم اپنے مسلمان دوستوں کو ’ذاتی وزٹ ویزا‘ پر عمرہ کے لیے مدعو کر سکتے ہیں۔
عرب ٹی وی کے مطابق سعودی وزارت نے نئی پالیسی کا اعلان کرلیا ہے، وزارت حج و عمرہ نے ٹوئٹ میں کہا کہ ذاتی ویزا آن لائن حاصل کیے جا سکتے ہیں جو یا تو سنگل انٹری یا ملٹی پل انٹری ہو سکتے ہیں۔
اس کے تحت مکہ مکرمہ کی مقدس مسجد میں عمرہ ادا کرنے اور مدینہ منورہ میں مسجد نبوی کی زیارت کے علاوہ زائرین سعودی عرب کے مختلف سیاحتی مقامات کا بھی دورہ بھی کر سکتے ہیں۔
ذاتی وزٹ ویزا کے لیے درخواستیں سعودی وزارت خارجہ کے ویزا پلیٹ فارم کے ذریعے دی جا سکتی ہیں۔جو لوگ سنگل ویزا انٹری حاصل کریں گے اس ویزے کی معیاد 90 دن ہے جبکہ ملٹی پل انٹری ویزہ کی معیاد ایک سال تک ہے، ایسے افراد جن کے پاس ملٹی پل انٹری ویزہ ہے وہ اپنے ہر وزٹ پر 90 دن سے زائد تک سعودی عرب میں قیام کرسکتا ہے۔
Citizens of Saudi Arabia can now invite their Muslim friends abroad to the Kingdom to perform Umrah on "personal visit visa," the Ministry of Hajj and Umrah has said. https://t.co/GARQHU1804 pic.twitter.com/C52lkd7tII
— Arab News (@arabnews) July 22, 2023
۔٢١ جولائی کو دو مقدس مساجد کی صدارت نے اعلان کیا تھا کہ رواں سال عمرے کے لیے زائرین کے لیے سلسلہ شروع ہوجائے گا، عمرہ زائرین کا آغاز حج کے کم از کم چند ہفتوں بعد مقرر کیا گیا ہے تاکہ عازمین حج وطن واپس جانیں اور ہوائی اڈوں پر ہجوم سے بچا جا سکے۔
#SaudiArabia's Ministry of Hajj and Umrah announced that Saudi citizens can invite their friends abroad to Saudi Arabia to perform Umrah on personal visit visas. https://t.co/fx7aUhYOwl
— Saudi Gazette (@Saudi_Gazette) July 21, 2023
سعودی عرب نے 2016 میں شروع کیے گئے سعودی ویڑن 2030 اسٹریٹجک پلان کے تحت سیاحت کے شعبے میں ترقی کے لیے تاریخی مقامات اور دیگر ثقافتی مقامات کو کھول دیا ہے۔اس پروگرام کا مقصد تیل کی برآمدات پر انحصار کو کم کرنا اور نئی صنعتوں اور شعبوں میں ترقی کے ذریعے معیشت کو بڑھانا ہے۔
سیاحت سعودی عرب کی حکمت عملی کا ایک کلیدی حصہ ہے، جس کا مقصد 2030 تک 10 کروڑ سیاحوں کو مملکت کی طرف راغب کرنا ہے۔
اس منصوبے کے تحت سیاحت کی صنعت سے ملک کی بڑھتی ہوئی افرادی قوت کے لیے 10 لاکھ سے زیادہ ملازمتیں پیدا ہونے کی توقع ہے اور ساتھ ہی ساتھ معیشت کے لیے محصولات بھی پیدا ہوں گے، اس کے علاوہ 2030 تک حاجیوں کی تعداد میں 3 کروڑ تک اضافہ کی توقع کی گئی ہے۔