بہندوستان کے دارالحکومت نئی دہلی کی فضا میں حالیہ برسوں کے دوران زہریلی اسموگ کی سطح بدترین ہوگئی جس کے باعث کئی پروازیں معطل یا ان کا رُخ موڑ دیا گیا ہے۔دریں اثنا ملک کی عدالت عظمی نے حکومت ہند اور دہلی حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے حکم دیا ہے بجائے ایک دوسرے پر الزام تراشی کے، عملی اودام اٹھانے کی اشد ضرورت ہے، شہریوں کو مرتا چھوڑا نہیں جا سکتا۔
پیر کو دہلی میں فضائی آلودگی پر سپریم کورٹ نے مرکز اور دہلی حکومت پر طنز کیا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ دہلی ہر سال گھٹن میں رہتا ہے اور ہم کچھ کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ یہ ہر سال ہو رہا ہے اور 10-15 دن تک جاری رہتا ہے۔ مہذب ممالک میں ایسا نہیں ہوتا ہے۔ زندگی کا حق سب سے اہم ہے۔
दिल्ली के आसपास का प्रदूषण अब लखनऊ तक पहुँच गया है. ये ख़तरे की घंटी है. सरकार की विफलताओं का आँकलन भी होना चाहिए और इस समस्या से निपटने के लिए हर एक को सभी मतभेद मिटाकर एकजुट भी हो जाना चाहिए. सत्ताधारियों को याद रहे उन्हें भी इसी हवा में साँस लेनी है. pic.twitter.com/G8hkYcBUD6
— Akhilesh Yadav (@yadavakhilesh) November 4, 2019
سپریم کورٹ نے کہا ، یہ وہ طریقہ نہیں ہے جس سے ہم زندہ رہ سکتے ہیں۔ عدالت نے کہا ، ‘مرکزی حکومت کو کچھ کرنا چاہئے اور ریاستی حکومت کو کچھ کرنا چاہئے’ لیکن کچھ نہیں کیا جارہا ہے۔ یہ بہت زیادہ ہو گیا۔ گھروں میں بھی ، اس شہر میں رہنے کے لئے کوئی کمرہ محفوظ نہیں ہے۔ اس کی وجہ سے ہم اپنی زندگی کے قیمتی سال ضائع کررہے ہیں۔
Supreme Court on air pollution: Justice Arun Mishra to Delhi Government – What is the logic behind odd-even scheme? Banning diesel vehicles we can understand, but what is the point of odd-even scheme pic.twitter.com/xNrKuzdazs
— ANI (@ANI) November 4, 2019
سپریم کورٹ نے کہا کہ صورتحال سنگین ہے ، مرکز اور دہلی حکومت کیا کرنا چاہتی ہے؟ اس آلودگی کو کم کرنے کے ل you آپ کیا کرنا چاہتے ہیں؟ سپریم کورٹ نے پنجاب اور ہریانہ سے بھی بھوسے جلانے کو کم کرنے کے لئے کہا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘اے ایف پی’ کے مطابق ہر سال موسم سرما میں گاڑیوں، صنعتی اخراج اور پڑوسی ریاستوں میں فصلوں کی باقیات جلانے کی وجہ سے تقریباً 2 کروڑ کی آبادی والے بڑے شہر کو زہریلی اسموگ اپنے لپیٹ میں لے لیتی ہے اور سیاستدان اس بحران سے نمٹنے میں ناکامی کا الزام ایک دوسرے پر ڈالتے نظر آتے ہیں۔
Supreme Court on air pollution: Justice Arun Mishra says, will summon the States' chief secretaries. Gram pradhans, local officials, police who do not control burning should be removed from their posts. pic.twitter.com/hQW5XgZ1G4
— ANI (@ANI) November 4, 2019
بھارت کے ریاستی ایئر کوالٹی ویدَر فارکاسٹنگ اینڈ ریسرچ سسٹم (ایس اے ایف اے آر) نے کہا کہ رواں سال فضا میں 2.5 مائیکرونز سے چھوٹے ذرات کی موجودگی سب سے زیادہ ہے جن کی تعداد میں ہلکی بارش کی وجہ سے مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
آزادانہ طور پر فضا میں آلودگی کا جائزہ لینے والے نئی دہلی میں امریکی سفارتخانے کا کہنا تھا کہ اتوار کے روز ‘خطرناک’ زون کی فضا میں آلودہ ذرات کی موجودگی 810 مائیکروگرام فی کیوبک میٹر تک ہو چکی ہے۔
I agree Ashutosh. Pollution due to stubble burning is not in our hands though we r distributing masks to our Delhiites to reduce its ill-effects on the health of our people. However, lets try to reduce pollution due to local sources as much as we can. https://t.co/JWhmbXmwfo
— Arvind Kejriwal (@ArvindKejriwal) November 4, 2019
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے فضا میں آلودہ ذرات کی موجودگی کی تجویز کردہ یومیہ مقدار زیادہ سے زیادہ 25 ہے۔
دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ‘آلودگی ناقابل برداشت سطح پر پہنچ چکی ہے۔’
نئی دہلی کے مقامی افراد آنکھوں اور گلے میں سوجن کی شکایت کرتے نظر آرہے ہیں جبکہ کئی افراد خود کو اسموگ سے محفوظ رکھنے کے لیے ماسک کا سہارا لے رہے ہیں۔چند کھلاڑی اور کوچز بھی بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان ٹی ٹوئنٹی میچ سے قبل ٹریننگ کے دوران ماسک پہنے نظر آئے۔
Like a law abiding citizen will follow the odd even rule. Much much more needs to be done though to get pollution levels down.. @narendramodi @ArvindKejriwal @capt_amarinder @myogiadityanath @mlkhattar pic.twitter.com/RgSQ3TpI4V
— Rajdeep Sardesai (@sardesairajdeep) November 4, 2019
اسموگ کے باعث نئی دہلی میں اسکول پہلے ہی منگل تک بند رکھنے کے احکامات جاری کیے جاچکے ہیں جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کا دباؤ کم کرنے کے لیے جفت اور طاق نمبر پلیٹوں کی اسکیم متعارف کروائی جائے گی۔
گزشتہ سال اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ دنیا کے 15 سب سے زیادہ آلودہ شہروں کی فہرست میں بھارت کے 14 شہر شامل ہیں۔