ممبئی: مہاراشٹرمیں سیاسی رسہ کشی کے درمیان شیو سینا، این سی پی اورکانگریس کی قیادت والی ادھوحکومت نے اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیا۔ اس دوران ادھو حکومت کی حمایت میں 169 ووٹ پڑے جبکہ 4 اراکین اسمبلی نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ مخالفت میں ایک بھی ووٹ نہیں پڑا۔
اس کےعلاوہ اپوزیشن جماعت بی جے پی نے واک آؤٹ کیا۔ ادھوٹھاکرے کواپنے چچازاد بھائی راج ٹھاکرے کی پارٹی مہاراشٹرنونرمان سینا (ایم این ایس) سے ووٹ کی امید تھی، حالانکہ فلورٹسٹ کے دوران ایم این ایس نے حکومت کے حق میں ووٹ نہیں کیا۔ مجلس اتحاد المسلمین کے دو ایم ایل اے، سی پی ایل اورایم این ایس کے ایک ایک رکن اسمبلی نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
BJP leader Devendra Fadnavis on Opposition MLAs walkout of state Assembly ahead of floor test: This session is unconstitutional & illegal. Appointment of Pro-tem Speaker was also unconstitutional #Maharashtra pic.twitter.com/KRkqECBGIf
— ANI (@ANI) November 30, 2019
اس سے قبل بی جے پی کے اراکین اسمبلی نے ایوان میں ہنگامہ کیا۔ دیویندرفڑنویس نے کہا کہ اسمبلی کا سیشن غیرآئینی طریقے سے بلایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے رات ایک بجے اطلاع دی گئی۔
After the formation of the united opposition Govt in Maharashtra & now strenghtened after the Floor test. Many people wonder about you, your working style & performance. People’s wish should be our priority. These are questions in everybody’s mind & must be answered, pic.twitter.com/BNaPjIGHW1
— Shatrughan Sinha (@ShatruganSinha) November 30, 2019
حالانکہ اس دوران ادھو ٹھاکرے نے اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیا ہے۔ حالانکہ بی جے پی نے اسمبلی میں ادھوٹھاکرے کےفلورٹسٹ سےقبل اپنا آخری داؤں چل دیا ہے۔ پارٹی نے پروٹم اسپیکرکے معاملے کوگورنرسے لے کرسپریم کورٹ تک میں چیلنج دینےکا فیصلہ کیا ہے۔
The @INCIndia-NCP-Shiv Sena govt easily clears the #floortest with 169 votes. This is how a govt which respects the Constitution proves its legitimacy, unlike the #DevendraFadnavis govt which prefers illegal coups in the dead of the night!https://t.co/WSH5YcuBf3
— Dr. Shama Mohamed (@drshamamohd) November 30, 2019
بی جے پی کےاس رخ سے یہ سوال اٹھتا ہےکہ بی جے پی آخرکارچاہتی کیا ہے؟ دراصل بی جے پی چاہتی ہے کہ اعتماد کی ووٹنگ پربحث پہلے سے نامزدکئےگئے پروٹم اسپیکرکالی داس کولمبرکی نگرانی میں ہو، جبکہ ادھوحکومت دلیپ والسے پاٹل کوپروٹم اسپیکربنا کر اعتماد کی ووٹنگ پربحث چاہتی ہے۔
Nikhil Wagle, who is obviously overjoyed by the fact that the opportunistic alliance between Shiv Sena, NCP and the Congress securing power in Maharashtra, didn’t stop there and went on to proclaim, “Who cares for 3% Brahmins!”https://t.co/tGIVkucf4X
— OpIndia.com (@OpIndia_com) November 30, 2019