انہوں نے الزام عائد کیا کہ مذکورہ مساجد میں ‘ریاست اور معاشرے میں انتہاپسندانہ اسلام کا پرچار’ کیا جارہا تھا۔
ویانا نے مساجد اور امام کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا ہے، جسے ترکش اسلامک یونین آف آسٹریا (اتب) کی تصدیق حاصل ہے۔
واضح رہے ترک اسلامک کلچرل ایسوسی ایشن ترکی کی مذہبی امور کی ایجنسی دیانت کا حصہ ہے۔
خیال رہے کہ ترکش اسلامک یونین کے منظور شدہ 60 اماموں اور ان کے اہل خانہ کو بے دخل کیا جاسکتا ہے جن پر آسٹریا حکومت نے الزام عائد کیا کہ انہیں انقرہ سے مالی معاونت حاصل ہے۔