ایبٹ آباد میں جرگے کے فیصلے پر 16سالہ عنبرین کو زندہ جلانے والے 14ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ عنبرین کیساتھ یہ غیر انسانی سلوک کرنے اور کرانے والوں میں ممکنہ طور پر اس کی ماں شمیم بی بی بھی شامل ہے ۔
پولیس نے مقتولہ کی والدہ سمیت 14 ملزمان کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا ۔ مقدمے میں قتل اور دہشتگردی کی دفعات لگائی گئی ہیں ۔
ایبٹ آباد میں گلیات کے علاقہ مکول کی رہائشی عنبرین 29اپریل کی صبح اپنےگھر کے قریب کھڑی ایک جلی ہوئی گاڑی سے مردہ حالت میں پائی گئی۔
پولیس حکام کے مطابق عنبرین پر کچھ لوگوں کو شک تھا کہ اس نےاپنی ایک سہلی کو لڑکے کیساتھ فرار ہونے میں مدد فراہم کی تھی۔ شک کی بنا پر علاقےکےسرداروں نے جرگا بلالیا اور جرگے میں فیصلہ یہ ہوا کہ عنبرین کو زندہ جلا کر مارا جائے۔
جرگے میں طے شدہ فیصلے سے عنبرین کو لاعلم رکھا گیا اور 28 اپریل کی رات اسے بہانے سے گھر سے باہر بلا کر نشہ آور چیز کھلائی گئی جس سے وہ بے ہوش ہوگئی اور بے ہوشی کی حالت میں عنبرین کو گاڑی میں ڈال کر پہلے زنجیروں سے باندھا گیا پھر گاڑی کو آگ لگادی گئی۔
ڈی پی او ایبٹ آباد خرم رشید نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ جرگے کی سربراہی گاؤں مکول کا کونسلر محمد پرویز کر رہا تھا، ملزمان نے اعتراف جرم بھی کرلیا ہے۔
ڈی پی او خرم رشید کا مزید کہنا تھا کہ ملزمان کو موبائل فون کالز سے ٹریس کیا گیا، دوران تفتیش 100سےزائدلوگوں سے پوچھ گچھ ہوئی۔
ایس ایچ او کے مطابق ملزمان کیخلاف مقدمہ درج،قتل اور دہشت گردی کی دفعات شامل ہیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزمان کو ریمانڈ
کیلئے آج عدالت میں پیش کیا جائے گا ۔
بشکریہ جنگ