بغداد: عراق کے سابق صدر صدام حسین کے قریبی ساتھی طارق عزیز جیل میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے۔ تفصیلات کے مطابق سابق صدر صدام حسین کے قریبی ساتھی طارق عزیز جیل میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے ہیں۔ 79 سالہ طارق عزیز نے عراق کے وزیرِ خارجہ اور نائب وزیرِ اعظم کی حیثیت سے اپنی خدمات سر انجام دیں۔
طارق عزیر کو سنہ 2010 میں عراق کی سپریم کورٹ نے موت کی سزا سنائی تھی تاہم اس پر کبھی عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ انھوں نے سنہ 2003 میں بغداد پر امریکہ کے قبضے کے بعد خود کو امریکی افواج کے سپرد کر دیا تھا۔ ایک مقامی صحت اہلکار کے مطابق طارق عزیز کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی۔ طارق عزیز کے خاندان نے خرابی صحت کی بنیاد پر ان کی رہائی کی متعدد اپیلیں کیں جنھیں مسترد کر دیا گیا۔
طارق عزیز کو عارضہ قلب، سانس کی تکلیف، بلڈ پریشر، اور ذیابیطس جیسے امراض لاحق تھے۔ کالے فریم والی عینک اور کیوبا کے سگار پینے کی شہرت رکھنے والے طارق عزیز نے 1991 میں پہلی خلیجی جنگ کے دوران اس وقت شہرت پائی جب وہ بطور وزیر خارجہ روزانہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے تھے اور صدام کے اقدامات کی وضاحت کرتے تھے۔ طارق عزیز کا شمار صدام حسین کے انتہائی وفادار ساتھیوں میں ہوتا تھا۔ شمالی عراق کے چالڈین نسل سے تعلق رکھنے والے طارق عزیز صدام حسین کی حکومت میں واحد عیسائی باشندے تھے۔ روانی سے انگریزی میں گفتگو کرنے والے طارق عزیز نے 2003 کی خلیجی جنگ کو ٹالنے کیلئے بیرونی ممالک کے دورے کیے اور اس دوران انھوں نے پوپ جان پال سے بھی ملاقات کی