دبئی ۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ؛؛آئندہ دس برسوں کے دوران محنت کشوں کی جگہ روبوٹ کارخانوں میں جگہ لے چکے ہوں گے۔ اس امر کا اظہار متحدہ عرب امارات کے ریاستی سطح سے فراہم کی جانے والی خدمات اور سہولیات کے حوالے سے منعقدہ سالانہ کانفرنس کے دوران تقریر میں کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر پیٹر ڈائمنڈس نے کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا ” ٹیکنالوجی کی ترقی آہستہ آہستہ آگے بڑھ رہی ہے، اس حوالے سے سامنے آنے والی رپورٹس ظاہر کرتی ہیں اگلے دس برسوں کے دوران مستبقل کی 500 کمپنیوں میں صرف ساٹھ فیصد باقی رہ سکیں گی، جبکہ 40 فیصد کمپنیاں ختم ہو جائیں گی۔”
انہوں نے مزید کہا ” روبوٹس ہماری زندگی کے ہر شعبے میں داخل ہو چکے ہوں گے، یہ پنتالیس پچاس برس بعد کی صورت حال نہیں ہو گی بلکہ یہ اسی عشرے میں ہو گا جو سامنے آ رہا ہے۔ ”
ڈاکٹر پیٹر نے کہا روبوٹس پہلے سے موجود ہیں اور اب وہ استعمال میں ہیں۔ جیسا کہ ہم آسبرن کمپیوٹر کو دیکھتے ہیں کہ 25 سال پہلے عام طور پر پورٹیبل کمپیوٹر ایک اکاونٹنٹ کے طور پر کام کر رہا تھا لیکن اب اس کی جگہ سمارٹ فون نے لے لی ہے۔
انہوں نے کہا 2032 تک آپ انٹرنیٹ کو آج ہر جگہ دیکھ سکیں گے، مصنوعی ذہانت آئندہ برسوں کے دوران انسانوں کی جگہ ذمہ داریاں سنبھال رہی ہو گی۔” یہ ایجادات انسانوں سے کہیں زیادہ بہتر سوچ سکیں گے اور بہتر کام کر سکیں گے۔
ڈاکٹر پیٹر ڈائمنڈس کے مطابق روبوٹس ترجمہ کر سکتے ہیں اور 85 زبانوں کو سمجھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اسی طرح یہ لکھ بھی سکتے ہیں پڑھ سکتے ہیں اس لیے یہ پیش گوئی کی جا سکتی ہے کہ اگلے دس برسوں کے دوران انسانوں کی جگہ 50 فیصد ذمہ داریاں یہ روبوٹ سنبھال چکے ہیں۔