دنیا بھر سے لوگ بہتر مواقع کی تلاش میں متحدہ عرب امارات ملازمت کے غرض سے آتے ہیں۔ اس ملک میں جہاں عام افراد کو پیسے کمانے کے بہترین مواقع میسر ہیں وہیں بھکاری بھی کسی سے پیچھے نہیں۔
دبئی کی ایک مسجد کے قریب ایک خاتون کو بھیک مانگتے پایا گیا جو اپنی لینڈ کروزر کو تھوڑی پہلے ہی پارک کرکے اتری تھی۔
اس کے علاوہ ایک ایشیائی بھکاری کو 70 ہزار درہم کے ساتھ پایا گیا۔ اس بھکاری نے یہ رقم اپنے ساتھیوں کی جانب سے چوری کیے جانے کے ڈر سے اپنے پاس ہی رکھ لی تھی۔
گزشتہ پانچ سالوں کے دوران دبئی پولیس نے 4316 ایسے بھکاریوں کو گرفتار کیا جن کے پاس بڑی مقدار میں رقم پائی گئی۔
بھیک مانگنا دبئی میں غیر قانونی ہے تاہم اس کے باوجود گزشتہ کئی سالوں کے دوران اس میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ زیادہ تر بھیک مانگنے والے غیرقانونی تارکین وطن یا پھر سیاح ہوتے ہیں۔
شہر کے سینیئر پولیس افسر خلیل المنصوری کے مطابق بھیک مانگنے کا رجحان تیزی سے اوپر جارہا ہے اور بہت سے بھکاری بہترین کپڑے پہنتے ہیں تاکہ وہ دیگر افراد کی طرح لگ سکیں۔
انہوں نے بتایا کہ بہت سی بھکاری خوبصورت لڑکیاں ہوتی ہیں جو مردوں کو ہدف بناتی ہیں۔
حکام کے مطابق بھکاری زیادہ تر مسجدوں اور دیگر گنجان آباد جگہوں کو ہدف بناتے ہیں جیسے پیٹرول پمپ، شاپنگ سینٹر، اہم شاہراہیں اور گھر وغیرہ۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران گرفتار ہونے والے افراد بچے تھے۔