نئی دہلی: جمہوریت بچاؤ بڑی ریلی کے دوران پارلیمنٹ گھیراؤ کے لئے نکلیں کانگریس صدر سونیا گاندھی، سابق وزیر اعظم منموھن سنگھ اور پارٹی نائب صدر راہل گاندھی سمیت پارٹی کے سینئر رہنماؤں نے آج یہاں گرفتاری دی لیکن کچھ دیر تک حراست میں رکھنے کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا۔سیکورٹی کے زبردست بنددوبست کے درمیان یہاں جنتر منتر پر آج کانگریس کارکنوں کا سیلاب امڈ پڑا۔ دہلی ہی نہیں ارد گرد کے علاقوں سے لوگوں کی بھیڑ صبح سے ہی ٹرینوں ، بسوں، ٹیکسیوں اور گاڑیوں پر پرچم لہراتے ہوئے جنتر منتر کے لئے امڈتي ہوئی دکھائی دے رہی تھی.۔کانگریس نے بھی اس ریلی کو کامیاب بنانے کے لئے اپنی پوری طاقت جھونکی ہوئی تھی اور اسی وجہ سے صبح ساڑھے نو بجے تک جنتر منتر پر کانگریس کارکناإن بڑی تعداد میں پہنچ گئے تھے ۔ ریلی ختم ہونے کے بعد بھی کارکنوں کا ہجوم چاروں طرف سے جنتر منتر کی طرف بڑھتا ہوا نظر آ رہا تھا جس کی وجہ سے علاقے میں ٹریفک کا نظام پوری طرح سے درہم برہم گیا۔
بھاری بھیڑ سے حوصلہ پاکر محترمہ گاندھی نے اپنے خطاب میں حکومت کو جمہوری اقدار کے ساتھ چلانے کا چیلنج دیااور اس کے بعد وہ پارٹی کے قدآور لیڈروں کے ساتھ پارلیمنٹ گھیراؤ کے لئے نکل پڑیں لیکن پارلیمنٹ اسٹریٹ تھانے کے سامنے انہیں اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں اور کارکنوں کو روک دیا گیا۔ محترمہ گاندھی کے ساتھ ہی مسٹر راہل گاندھی، ڈاکٹر منموہن سنگھ، مسٹر غلام نبي آزاد، ملک ارجن کھڑگے ، احمد پٹیل، امبیکا سونی، آنند شرما، اجے ماکن، جیوتر آدتیہ سندھیا، رندیپ سنگھ سرجے والا سمیت کئی دیگر رہنماؤں نے گرفتاری دی۔ محترمہ گاندھی سمیت کانگریس کے تمام رہنماؤں کو کچھ دیر تک حراست میں رکھنے کے بعد رہا کر دیا گیا۔ پیدل مارچ کے دوران کانگریس صدر اور نائب صدر بڑے ہجوم کے درمیان آ گئے جس کی وجہ سے سکیورٹی اہلکاروں کو بھاری مشقت کرنی پڑی۔ کئی کارکنان رسی لگا کر بنائے گئے حلقوں کے اندر کانگریس کے سرکردہ لیڈروں کے ساتھ پارلیمنٹ اسٹریٹ پر چل رہے تھے ۔ مسٹر آزاد اور دیگر رہنما کارکنوں کی بے قابوبھیڑ کے سبب پیچھے چھوٹ گئے جنہیں سیکورٹی اہلکار دھکا مکی سے بچاتے ہوئے تھانے کی طرف لے گئے ۔