فرانسیسی عدالت میں بطخوں نے ایک دلچسپ مقدمہ جیت لیا جس کے بعد انہیں شور مچانے کی اجازت دے دی گئی۔فرانس کے ایک چھوٹے سے گاؤں ڈیکس میں ایک کسان ڈومینک ڈوثے نے اپنے کھیت میں 60 بطخیں پال رکھی ہیں جن کی آواز سے اس کا پڑوسی نالاں تھا۔ پڑوسی نے شمال مغربی عدالت میں مقدمہ دائر کردیا کہ وہ بطخوں کے شور سے پریشان ہے اور انہیں یہاں سے ہٹایا جائے یا پھر انہیں ذبح کردیا جائے۔
درخواست پر عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ بطخوں کی آوازیں ایک قابلِ برداشت حد میں ہیں اور اس لیے بطخوں کو فطری آواز نکالنے کی اجازت ہے۔ اس فیصلے کے بعد ڈومینک نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ اصل میں یہ مقدمہ بطخوں نے جیت لیا ہے کیوں کہ عدالت کا مؤقف ہے کہ بطخوں کی آواز قابلِ برداشت ہے۔
Hi everyone, a bunch of ducks won a court case in France allowing them to quack (amazing). We've written two different tweets about it and can't decide. So, we've added both to this thread. Please let us know which one you like the best. https://t.co/RfZGiMwSaF
— American Bar Association (@ABAesq) November 21, 2019
ڈومینک نے کہا کہ فیصلے کے بعد انہیں اپنی بطخوں کو قربان نہیں کرنا پڑا جس کی انہیں خوشی ہے تاہم بعض دیہاتیوں نے کہا ہے کہ وہ اپنے گاؤں میں سکون سے رہنا چاہتے ہیں اور شہروں کی شور و غل والی کیفیات دھیرے دھیرے ان کے گھروں تک سرایت کررہی ہے۔
The dispute is the latest in a series of court cases that have pitted the traditional way of life in rural France against modern values which, country-dwellers say, are creeping in from the city.#France #RuralLife #Ducks https://t.co/CPISVO678X
— The Peninsula Qatar (@PeninsulaQatar) November 19, 2019
قبل ازیں فرانس کے ہی ایک گاؤں میں پڑوسیوں نے ایک خاتون کے مرغ پر مقدمہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کی بانگ سے وہ بہت تنگ ہیں اور مرغ کو ہٹانے کا مطالبہ بھی کیا تھا لیکن عدالت نے مالک کو مرغا رکھنے کی اجازت دیتے ہوئے پڑوسیوں کے اعتراضات مسترد کردئیے تھے۔