نئی دہلی؛انہوں نے یہاں پر اپنے خیمے لگا دیئے اور ہاتھوں میں بینر لے کر بتایا تھا کہ یہ ان کا علاقہ ہے. اس حرکت کے بعد لداخ کے عام شہری ترنگا لے کر ان کے سامنے ڈٹ گئے تھے.
نئیدہلی جموں و کشمیر کے لداخ میں چینی فوجیوں کی دراندازی اور گزشتہ 10 دنوں سے جاری تعطل میں تبدیلی نہیں آنے کے بعد فوج کی 15 بٹالینوں اور کچھ ریزرو يونٹس کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے. فوج کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال کے پیش نظر فوری طور قدم اٹھانے کے مقصد سے ایسا کیا گیا ہے. پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کے جوان بھی فی الحال اعتکاف کا اشارہ نہیں دے رہے ہیں. چینی فوجیوں نے بھارت کی انتباہ کے باوجود اتوار کو بھارتی سرحد کے اندر 7 خیمے لگا لیے تھے. ادھر، چینی دراندازی کا اثر بھارت اور چین کے درمیان ہونے والے میڈیا ڈائیلاگ پر پڑا ہے. نریندر مودی حکومت نے بھارت نے اس بات چیت کو منسوخ کر دیا ہے.
فوج کے ایک ذرائع نے کہا کہ، لداخ اور چمار میں چینی فوجیوں کی دراندازی کے بعد دونوں ممالک کے مقامی فوجی کمانڈروں کے درمیان ہوئی تین فلیٹ میٹنگ سے کوئی نتیجہ نہیں نکل پایا. سرحد پر جاری کشیدگی کو کم کرنے کی سفارتی کوششیں کی جا رہی ہیں، لیکن چین کے ساتھ اگر سرحدی تنازعے پر سخت موقف اپنانے کی ضرورت پڑی تو بھارت اس سے پیچھے ہٹےگا. انہوں نے کہا، سرحد پر صورتحال نازک تو ہے، لیکن کشیدہ نہیں. چمار ہمیشہ سے ہمارا علاقہ رہا ہے. ہم چینی فوجیوں کو یہاں پر سڑک یا کسی اور چیز کی تعمیر نہیں کرنے دیں گے. اگر وہ پیچھے ہٹیں گے تو ہم بھی اپنے کچھ فوجیوں کو واپس بلا لیں گے.
چینی دراندازی کا پہلا اثر دونوں ممالک کی میڈیا کے درمیان ہونے والی بات چیت پر پڑا ہے. نریندر مودی حکومت نے سخت رخ اپناتے ہوئے 24 ستمبر کو دہلی میں مجوزہ بھارت چین کے میڈیا اداروں کے درمیان کی بات چیت کو منظوری دینے سے انکار کر دیا ہے. دراصل، یہ اجلاس ہر سال ہوتی ہے، لیکن اس بار حکومت نے چینی ایڈیٹرز کے سفر کو منظوری نہیں دی ہے. اس پروگرام کو منعقد کرنے والے تھنک ٹینک نے کہا کہ بھارت کی طرف سے اس بارے میں کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہے. ان کے پاس بس ایک لائن کا فیکس آیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ سفر کی منظوری نہیں دی گئی ہے. حکومت نے فی الحال اس بارے میں کوئی کمینٹ نہیں کیا.