آگرہ. اتر پردیش کے آگرہ میں تبدیلی مذہب کے معاملے میں نیا موڑ آ گیا ہے. مسلمان سے ہندو بننے کے ایک دن بعد ہی دو شخص نے بجرنگ دل کے لوگوں پر زبردستی تبدیلی مذہب کروانے کا الزام لگاتے ہوئے مقدمہ درج کرایا ہے. بدھ کو یہ معاملہ پارلیمنٹ میں بھی اٹھا. اس پر بحث کا مطالبہ کرتے ہوئے اپوزیشن نے ہنگامہ کیا. لیکن آر ایس ایس سے وابستہ دھرم جاگرن منچ کے اترپردیش سربراہ نے اعلان کیا ہے کہ 25 دسمبر کو 15 ہزار لوگوں کا مذہب تبدیل کروا کر انہیں ہندو بنایا جائے گا. وہیں، اس پورے معاملے پر بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے کہا ہے کہ اگر اس طرح کے واقعات کو نہیں روکا گیا تو اس سے پورے ملک میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہو جائے گا.
مایاوتی نے کہا، ” آگرہ میں تبدیلی مذہب کا مسئلہ سنگین ہے. اس طرح کی خبریں ہیں کہ آگرہ کے بعد علی گڑھ میں بھی یہی بار بار جانے والا ہے. مرکز اور یوپی حکومت کو اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھنا چاہئے. چونکہ، قانون نظام ریاست کا موضوع ہے اس لئے سماج وادی پارٹی حکومت کو اس معاملے میں سخت کارروائی کرنی چاہئے. تبدیلی مذہب کے لئے لالچ دیا گیا ہے اور اس کے پیچھے آر ایس ایس یعنی آر ایس ایس کے معاون تنظیم بجرنگ دل کا ہاتھ ہے. ”
پیر کو مسلم خاندانوں کے 387 ارکان کی ہندو مذہب میں واپسی کرائی گئی تھی. ان لوگوں نے مذہب تبدیل کی رسم کے بعد عبادت کی اور کالی ماتا کی آرتی اتاری. لیکن منگل کو انہی لوگوں نے نماز پڑھی اور کہا کہ وہ مسلم ہیں. انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ مذہب بیداری پركلپ اور بجرنگ دل کے لوگوں نے انہیں بی پی ایل کارڈ اور پلاٹ کا لالچ دے کر تصویر كھچانے کے لئے کہا تھا. انہیں یہ نہیں معلوم تھا کہ ان کا مذہب تبدیل کرایا جا رہا ہے. لیکن اس بارے میں مقدمہ درج کرانے والے اسماعیل نے پیر کو اپنا نام پرنس بتایا تھا. وہ پرساد بھی بانٹ رہے تھے.
دھرم جاگرن منچ کا کہنا ہے کہ تمام مسلمانوں کو ان کی مرضی سے ہندو بنایا گیا تھا. پیر کو دےوري روڈ پر واقع وید نگر میں آر ایس ایس کے دھرم جاگرن منچ اور بجرنگ دل نے دھرماتر پروگرام کا انعقاد کیا تھا. اس میں وید نگر کے رہنے والے تقریبا 60 خاندانوں کے 387 ارکان کو ہون کراکر ہندو بنایا گیا. دھرم جاگرن منچ نے کہا تھا کہ ان خاندانوں کے پرکھا کبھی ہندو تھے. اب ان لوگوں کی پھر سے گھر واپسی ہوئی ہے.
منگل کو اخبارات میں یہ خبر شائع ہوئی تو مسلمانوں نے اسے دھوکہ بتایا. انہوں نے کالی ماتا کی مورتی کو وہیں رہنے والے ایک چھتریہ کے کمرے میں رکھ دیا اور نماز ادا کی. انہوں نے بتایا کہ ان سے کہا گیا تھا کہ تنظیم کے کسی بڑے عہدیدار کے سامنے ایک تقریب میں تصویر بھر كھچانا ہے. اس کے بعد انہیں بی پی ایل راشن کارڈ اور پلاٹ دلوائے جائیں گے. انہیں تبدیلی مذہب کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا تھا.
اسماعیل کی بیوی مونرا بیگم کا کہنا ہے کہ مذہب بیداری عیسائی منصوبے کے برج صوبے سربراہ نند کشور پندرہ دن سے تبدیلی مذہب کرانے کی کوشش کر رہے تھے. ان کے مطابق، اسماعیل کو بستی میں مندر بنوانے کے بدلے میں سب کے بی پی ایل کارڈ بنوانے کا وعدہ کیا گیا.