یہ حقیقت لندن کے برٹش میوزیم میں ایک سو سالہ پرانے مگر واجب الادا بل کے موجود ہونے سے سامنے آئی ہے۔ لارنس آف عریبیہ 1914 میں شام کے شہر حلب کے بارون ہوٹل بار میں گیا۔ یہاں لارنس نے کچھ ایپی ٹائزرز کے علاوہ مخصوص پسندیدہ مشروبات لیے، لیکن سو سال گذرنے کے بعد آج بھی اس بل کا ادا کیا جانا باقی ہے۔ لندن کے عجائب گھر میں اس انگریز ہیرو کی یہ یادگار اسی حالت میں محفوظ کر دی گئی ہے۔
اس ہوٹل میں ایک 23 سالہ شخص لارنس تھا جو آثار قدیمہ کے مشن کا رکن تھا، وہ شام میں تین برس تک مقیم رہا اور بالآخر 1914 میں یہاں سے روانہ ہوا۔ تاہم بارون میں اس کا قیام چند دن ہی رہا تھا۔ عجائب گھر میں رکھی دستاویز کے مطابق لارنس آف عریبیہ ہوٹل کے کمرہ نمبر 202 میں مقیم رہا۔ ہوٹل کی بار میں اس دوران اس نے چھ مختلف قسم کی ”مرغوبات” سے لطف اٹھایا جن کا عثمانی دور کے 76 اعشاریہ ستر پیاسٹرز بل بنا، لیکن اس نے بل ادا کیے بغیر ہی ہوٹل چھوڑ دیا۔
اسی ہوٹل کے کمرہ نمبر 215 میں شامی بادشاہ فیصل نے قیام کیا اور لارنس کی یہاں سے روانگی کے چار سال بعد شام کی خلافت عثمایہ سے علیحدگی کا اعلان اسی ہوٹل کی بالکونی سے کیا۔ مصر کے جمال عبدالناصر بھی اسی ہوٹل میں مقیم رہ چکے ہیں۔ یہ ہوٹل مغربی دنیا کے ممتاز شخصیات کا مسکن رہ چکا ہے۔