انور اقبال
واشنگٹن: جائے نماز بچھی ہوئی تھیں اور پہلی صف میں موجود ایک شخص نے بلند آواز میں اذان دی، جس کے بعد امام نے ‘اللہ ھو اکبر’ کہتے ہوئے نماز پڑھانا شروع کر دی۔
یہ الفاظ اور مناظر دنیا بھر میں موجود لاکھوں مسجدوں میں ہر روز سنے اور دیکھے جاتے ہیں لیکن واشنگٹن میں یہ ایک تاریخی موقع تھا۔
امریکی دارالحکومت میں واقع قومی گرجا گھر میں پہلی مرتبہ جمعہ کی نماز ادا کی گئی۔
گرجا گھر کے وسیع و عریض ہال میں اذان کی آواز گونجنے پرایک نمازی نے اسے ‘حیران کن اور خالصتاً روحانی تجربہ قرار دیا’۔نمازیوں کو خوش آمدید کہنے والی ریورنڈ جینا کیمبل نے کہا یہ گرجا گھر تمام لوگوں کیلئے عبادت کی جگہ ہے۔
‘ہمیں چاہیئے کہ ہم اپنے دل وسیع کریں اور ایک ہی خدا کی عبادت کرتے ہوئے اس سے مغفرت طلب کریں’۔
اس تاریخی موقع پر امریکا کیلئے جنوبی افریقہ کے سفیر ابراہیم رسول نے امامت کے فرائض سر انجام دیے۔
انہوں نے نمازیوں کو یاد دلایا کہ وہ ایسے مشکل دور میں یہ نماز ادا کر رہے ہیں ‘جب دنیا کو برائی سے خطرہ لاحق ہے’۔
‘اگر ہم نے اسے نہ روکا تو وہ ہمیں ہماری عبادت گاہوں میں میسر سکون سے بھی محروم کر دیں گے’۔
انہوں نے خاص طور پر مشرق وسطی میں عیسائیوں کو قتل کرنے والے جنگجوؤں کا ذکر کرتے ہوئے مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ دیر ہو جانے سے پہلے پہلے انہیں روک لیں۔
امریکا میں پاکستانی عیسائی برادری کے ایک رہنما وکٹر وی گل نے اسے بین المذاہب کیلئے عظیم موقع قرار دیا۔