اپریل کے مہینے میں اغوا کی جانے والی 200 سے زیادہ طالبات اب بھی بوکو حرام کے قبضے میں ہیں
نائجیریا میں سکیورٹی ذرائع کے مطابق گذشتہ مہینے اغوا ہونے والی لڑکیوں میں سے 60 سے زائد لڑکیاں شدت پسند تنظیم بوکو حرام کی قید سے بھاگ نکلنے میں کامیاب ہو گئی ہیں۔
بوکو حرام کی قید سے فرار ہونے والی خواتین اور لڑکیاں گذشتہ مہینے شمال مشرقی ریاست بورنو کے دمبوا شہر سے اغوا کی جانے والی 68 خواتین میں سے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق یہ خواتین اور لڑکیاں اس وقت بھاگ نکلیں جب بوکو حرام کے جنگجو جمعے کو دمبوا کے قریب ایک فوجی اڈے پر حملے کے لیے گئے ہوئے تھے۔
نائجیریا کی فوج کا کہنا ہے کہ اس رات انھوں نے تصادم میں 50 سے زیادہ باغیوں کو ہلاک کر دیا۔
یاد رہے کہ اپریل کے مہینے میں اغوا کی جانے والی 200 سے زیادہ سکول کی لڑکیاں اب بھی بوکو حرام کی تحویل میں ہیں۔
ایک مقامی پہرےدار عباس گاوا نے صحافیوں کو بتایا کہ انھیں ان کے ’ساتھیوں کی جانب سے یہ خبر ملی کہ اغوا شدہ خواتین اور لڑکیوں میں سے تقریباً 63 اپنے گھروں کو واپس پہنچ گئی ہیں۔‘ انھوں نے بتایا کہ ’جب ان (خواتین اور لڑکیوں) کے اغوا کار ایک حملے کے لیے گئے ہوئے تھے تو انھوں نے جرات مندانہ قدم اٹھایا۔‘
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صوبائی دارالحکومت میدوگروی کے اعلیٰ سکیورٹی ذرائع نے ان لڑکیوں کے بچ نکلنے میں کامیاب ہونے کی تصدیق کی ہے۔
بوکو حرام کے خلاف بین الاقوامی سطح پر اس وقت آواز اٹھائی گئی تھی جب انھوں نے بورنو صوبے کے چیبوک شہر سے 14 اپریل کو 200 سے زیادہ طالبات کو اغوا کر لیا تھا۔
یہ لوگ ان طالبات کی رہائی کے بدلے اپنے بعض جنگجو اور رشتہ داروں کی رہائی چاہتے ہیں جسے حکومت نے مسترد کر دیا ہے۔
نائجیریا کی فوج نے کہا ہے کہ گذشتہ ہفتے تین خواتین کو بوکو حرام کے لیے خواتین اراکین بھرتی کرنے کے لیے گرفتار کیا گيا ہے۔
ان کے مطابق یہ خواتین مبینہ طور پر بیوہ اور نوجوان لڑکیوں کو بوکوحرام کے اراکین سے شادی کے وعدے کے ساتھ گروہ میں لانے کی کوشش کر رہی تھیں۔