شکار پور: صوبہ سندھ کے شہر شکار پور کی ایک امام بارگاہ میں دھماکے کے نتیجے میں کم از کم ٥٤ افراد شہید ہوگئے ہیں۔
نمائندہ ڈان نیوز کے مطابق شکارپور کے علاقے لکھی درکی ایک امام بارگاہ کربلا معلیٰ میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے دوران بم دھماکا ہوا، جس کے دوران کم از کم 20 افراد ہلاک ہوگئے۔
دھماکے کے بعد مسجد کی چھت بوسیدہ ہو کر نیچے آن گری جس کے نتیجے میں امدادی کارروائیوں میں مصروف متعدد افراد ملبے تلے دب گئے۔
سول اسپتال شکارپور کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ شوکت میمن نے دھماکے کے نتیجے میں٥٤ افراد کی ہلاکت اور 55 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
زخمیوں میں سے متعدد کی حالت تشویش ناک بتائی جارہی ہے، جنھیں چانڈکا میڈیکل ہسپتال لاڑکانہ منتقل کردیا گیا۔
ایس ایس پی شکار پور ثاقب اسماعیل کے مطابق زخمیوں کو شکارپور کے مرکزی سول ہسپتال منتقل کیا گیا جبکہ سکھر، جیکب آباد اور نوابشاہ کے ہسپتالوں میں بھی ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق دھماکے کے زخمیوں کے علاج کے لیے پنوںعاقل گیریژن سے فوج کی 4 ایمبولینسیں شکارپور روانہ کردی گئی ہیں جبکہ زخمیوں کے علاج کے لیے آرمی ڈاکٹروں کی ٹیم بھی روانہ کردی گئی ہے۔
ابھی تک دھماکے کی نوعیت کا علم نہیں ہوسکا تاہم ابتدائی طور پر یہ خود کش حملہ بتایا جارہا ہے۔دھماکے کے بعد ریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں جبکہ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ۔
دوسری جانب بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی سکھرسے طلب کرلیا گیا ہے۔
جبکہ ریسکیو اہلکاروں کے ساتھ ساتھ مقامی افراد بھی اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو رکشوں، چنگچیوں اور موٹر سائیکلوں پر ہسپتال منتقل کر رہے ہیں، جس کے باعث ریسکیو آپریشن سست روی کا شکار ہے۔
دوسری جانب جعفریہ ڈیزاسٹر سیل (جے ڈی سی) نے دھماکے کے زخمیوں کو کراچی منتقل کرنے کی اپیل کی ہے۔
مجلس وحدت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم) نے شکار پور دھماکے کے بعد تین روزہ سوگ کا اعلان کردیا ہے۔
جبکہ جماعت کے مرکزی رہنما امین شہیدی کا کہنا ہے کہ مرکزی اور سندھ حکومت دہشت گردی روکنے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دھماکے کے مقام پر ریسکیو ٹیمیں بہت تاخیر سے پہنچیں اور نمازیوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا۔
سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ دھماکے کے بعد تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور زخمیوں کو ہر ممکن طور پر بھرپور طبی امداد دی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ تاحال دھماکے کی وجوہات کا تعین نہیں کیا جا سکا، لہذا فی الوقت کچھ کہنا قبل ازوقت ہے۔
شرجیل میمن نے سیکیورٹی کی ناکامی کو دھماکے کی وجہ تصور کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ پورا ملک اس وقت دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے اور حکومت ان دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو نیست و نابود کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
شکار پور سے رکن سندھ اسمبلی شہریار مہر نے ڈان نیوز سے گفتگو میں اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شکار پور میں دہشت گردی کا یہ پانچوں واقعہ ہے، لیکن حکومت کی جانب سے امن وامان کی صورتحال بہتر بنانے کے حوالے سے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے جا رہے۔
وزیراعظم نواز شریف، صدر مملکت ممنون حسین، متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین ، گورنر سندھ عشرت العباد، پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری اور شیعہ علماء کونسل کے سربراہ علامہ ساجد علی نقوی سمیت متعدد رہنماؤں نے اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
جبکہ وزیراعظم نواز شریف نے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
(بشکریہ ڈان ڈاٹ کام)